جب آپ کو خالص دودھ میسر آجائے تو اسے ابالتے وقت اس میں تھوڑا پانی بھی شامل کردیں مثلاً ایک کلو دودھ میںایک پائو پانی شامل کیا جاسکتا ہے اور ملانا بھی چاہیے کیونکہ یہ سنت رسولﷺ ہے۔بعض کتب میں لکھا ہے حضور اکرمﷺ نے بالکل خالص دودھ پینے کو منع فرمایا ہے۔
مکھن سے شیرخوار بچوں کی مالش بھی کی جاتی ہے۔ اگر مکھن پرانا ہونے لگے اور استعمال نہ ہوتو اسے بالکل ہلکی آنچ پر رکھ کر پگھلانے سے خالص دیسی گھی حاصل ہوتا ہے۔
آقائے دو جہاں ﷺ کی پسندیدہ غذا
دودھ ایک بہترین اور مکمل غذا ہے یہ کیلشیم اور دیگر غذائی اجزاء سے بھرپور ہوتا ہے۔ دودھ کا پینا سنت رسولﷺ بھی ہے کیونکہ یہ رسول اکرمﷺ کی مرغوب غذا تھی۔ روایت ہے کہ جب آقائے دو جہاںﷺ معراج پر تشریف لے گئے اور اللہ تعالیٰ سے بالمشافہ ملاقات کی تو رب کی طرف سے اپنے محبوب کی تواضع کے لیے تین پیالے پیش کیے گئے ایک دودھ کا دوسرا شہد کا اور تیسرا پانی کا اور اللہ تعالیٰ نے آپ کو اختیار دیا کہ آپ تینوں میں سے جو چاہیں نوش کریں تب حضور اکرمﷺ نے دودھ کا پیالہ پسند فرمایا اور اسے نوش جان کیا تب اللہ تعالیٰ نے آپ ﷺکے انتخاب کو بیحد سراہا۔
خالص کچے دودھ کو کیسے ابالاجائے؟
قارئین! آج کل اکثر گھروں میں لیکوڈ دودھ کے ڈبے کا استعمال کیا جاتا ہے جس کی کوئی گارنٹی نہیں کہ آیا خالص ہے یا نہیں۔ دوسرے اس کا استعمال تو آسان ہے مگر یہ اتنا فائدہ مند نہیں جتنا ڈیری کا خالص دودھ ہوتا ہے۔ اگر آپ ڈیری کا خالص دودھ اپنی عقل اور سمجھ بوجھ سے استعمال کرینگے تو اس کا استعمال کافی فائدہ مند ہوسکتا ہے اور اس کے ذریعے آپ گھر پر ہی بالائی، دہی، مکھن اور دیسی گھی حاصل کرسکتے ہیں۔
بالائی اور اس کے فوائد
دودھ استعمال کرتے وقت اس بالائی کی تہہ کو اتار کر الگ پیالے میں رکھیں۔ یہ نہایت لذیذ اور کیلشیم سے بھرپور غذا ہے۔ بچوں کے لیے نہایت مفید مگر بڑی عمر اور موٹے افراد کے لیے مضر ہے کیونکہ یہ غذائیت اور چکنائی سے بھرپور ہوتی ہے کیونکہ خالص دودھ سے بنی ہوتی ہے اس لیے بڑوں کو اس کی کم مقدار ہی استعمال کرنا چاہیے۔ ڈبل روٹی پر لگا کر بھی کھایا جاتا ہے۔ روٹی اگر بالائی سے کھائی جائے تو نہایت لذیذلگتی ہے بعض لوگ بالائی میں چٹنی یا صرف لال مرچ اور نمک ملاکر روٹی سے کھاتے ہیں اور بچوں کو چینی ملاکر بالائی کھلاتے ہیں۔ چینی ملی ہوئی بالائی کو ڈبل روٹی پر لگا کر بچوں کے لیے میٹھے سینڈوچ بنائے جاتے ہیں۔ اگر آٹا گوندھتے وقت اس میںآدھ پیالی بالائی شامل کردی جائے تو کلو ڈیڑھ کلو آٹا نرم گوندھا جاتا ہے اور اس آٹے کی روٹیاں نہایت ملائم لذیذ اور شاندار بنتی ہیں۔
بالائی‘ لسی‘ مکھن اور پھر دیسی گھی تک کاسفر
اگر گھر میں بالائی کا استعمال زیادہ نہ ہوتا ہوتو آپ بچی ہوئی بالائی کو ایک برتن میں جمع کرتے جائیں اور برتن کو فریج یا فریزر میں رکھیں تاکہ یہ جمع شدہ بالائی خراب نہ ہو جب برتن بھر جائے تو اس کو نیم گرم کرکے اس میں چند قطرے دہی یا لیموں کا رس ڈال کر ڈھک دیں تین چار گھنٹوں میں یہ دہی بن چکا ہوگا۔ اب آپ اس کو فریج میں رکھ دیں۔ اگلے دن اس میں گرم پانی ملاکر خوب پھینٹیں، برتن کی اوپری سطح پر مکھن کی موٹی تہہ بن چکی ہوگی۔ اب پھینٹنا بند کردیں اور اس میں مزید ٹھنڈا پانی ملائیں اور دوبارہ فریج میں رکھ دیں۔ دس پندرہ منٹ بعد ہی مکھن کی موٹی تہہ اوپری سطح پر جم جائے گی آپ اس کو نکال کر الگ برتن میں رکھیں اور نیچے کی لسی استعمال میں لائیں۔ اس کو پی لیں یا اس کی کڑھی بنائیں۔ اس لسی یا چھاچ کی تہہ میں جو موٹا برادہ رہ جاتا ہے اسے چاٹی کہا جاتا ہے۔ یہ ’’چاٹی‘‘ اگر سالن بھوننے میں استعمال کی جائے تو شوربہ نہایت شاندار بنتا ہے۔ اگر قورمہ میں ڈالی جائے تو وہ بھی نہایت شاندار اور دانے دار بنتا ہے۔ مکھن کے تو بڑے فوائد ہیں اس کو ڈبل روٹی یا پاپوں پر لگا کر ناشتہ میں چائے کے ساتھ کھایا جاتا ہے۔ اگر مکھن کو گرم روٹی پر لگا کر چائے کے ساتھ یا دال سبزی کے ساتھ کھائیں تو کھانے کا مزہ دوبالا ہوجاتا ہے۔ مکھن سے شیرخوار بچوں کی مالش بھی کی جاتی ہے۔ اگر مکھن پرانا ہونے لگے اور استعمال نہ ہوتو اسے بالکل ہلکی آنچ پر رکھ کر پگھلانے سے خالص دیسی گھی حاصل ہوتا ہے۔ جو صحت کے لیے بہت ہی مفید ہے۔
کھلا دودھ‘ دہی اور خواتین کی پریشانی
مکھن سے گھی نکالنے کے بعد جو کھرچن بچتی ہے اسے گوشت کا سالن بھونتے وقت شامل کردیا جائے تو گوشت بہت ذائقہ دار بنتا ہے۔ اس کے علاوہ دودھ اگر ہر وقت گھر میں موجود ہوتو یہ ہمیں گرمی اور لُو سے بھی محفوظ رکھتا ہے اگر آپ کو شدید گرمی محسوس ہو یا آپ باہر سے گرم ہوا اور دھوپ کا سامنا کرتے ہوئے گھر میں داخل ہوں تو فوراً آدھے گلاس دودھ میں آدھا گلاس ٹھنڈا پانی شامل کرکے پی لیجئے گرمی کا خاتمہ ہو جائے گا۔ نبی اکرمﷺ ہمیشہ دودھ میں پانی ملاکر ہی پیا کرتے تھے۔ دراصل اس دودھ اور پانی کے آمیزے کو ہی کچی لسی کہا جاتا ہے اور یہ پیشاب کی جلن، معدے کی گرمی اور مثانہ کی کمزوری کا فوری علاج ہے۔ اگر ایک دفعہ میں گرمی کی حدت کم نہ ہوتو دو تین مرتبہ استعمال کیا جائے۔
کھلے دودھ سے دہی بنانا انتہائی آسان
اکثر خواتین شکایت کرتی ہیں کہ کھلے دودھ سے دہی جمانا مشکل کام ہے پانی کی ملاوٹ کی وجہ سے دہی بھی صرف اوپر اوپر ہی جمتا ہے نیچے پانی پانی ہوتا ہے۔ اگر ایسا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ آپ کو خالص دودھ میسر نہیں۔ فی زمانہ یہ بھی بہت غنیمت ہے کیونکہ یہ ڈبہ کے دودھ کے مقابلے میں کئی گنا بہتر ہے۔ آپ صرف یہ کریں کہ دہی جماتے وقت اس میں یعنی ایک بڑی پیالی دودھ (نیم گرم) میں ایک چمچ کارن فلور ملادیا کریں دہی بالکل ٹھوس جمے گا کیونکہ کارن فلور اس کا تمام پانی جذب کرلے گا۔ اگر گھر میں کارن فلور موجود نہ ہوتو میدہ ملادیں اور اگر یہ بھی نہ ہوتو روٹی پکانے کا آٹا ہی شامل کردیں لیکن آٹا چونکہ موٹا ہوتا ہے لہٰذا دہی کھاتے وقت تھوڑا محسوس ہوتا ہے بہتر ہے کہ اس دہی کا سالن وغیرہ بنانے میں یا رائتہ بنانے میں استعمال کریں۔ اس طرح بازار سے دہی خریدنے کے بجائے اپنی دہی جما کے کافی پیسے بچائے جاسکتے ہیں۔ اگر دہی بچ بھی جائے تو اسے باآسانی فریز کرکے بوقت ضرورت استعمال کیا جاسکتا ہے۔قارئین میرے اس مضمون کو لکھنے کا مقصد یہی ہے کہ اگر خواتین کو کھلے دودھ کا استعمال صحیح طریقے سے آجائے تو یہ گھر میں ہی مکھن، گھی اور کریم بناکر کافی پیسے بچا سکتی ہیں اور اپنے کنبے کو صحت مند و توانا رکھ سکتی ہیں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں